چمکتی مہر کی صورت ہے صورتِ خُوباں
چمکتی مہر کی صورت ہے صورتِ خُوباں
کہ گویا چاند میں بھی واں سے زاہری آئی
طلِسمِ ماہِ مکمل کے ہم اسیر ہوئے
کہاں سے اس کو خبر لو یہ ساحری آئی
بنایا غیر کو اپنا بھلا کے اپنوں کو
ہزار حیف کہ ان کو نہ داوری آئی
بنے تھے خاک سے جائیں گے زیرِ خاک ہم بھی
سبھی کے حصے میں یہ فطرِ دائری آئی
نہیں ہے چیز کوئی سیکھنے کی یہ اے نفیس
جو گزرے راہِ کٹھن سے تو شاعری آئی