غزل کہیں گے بھلا کیا غزال آنکھوں پر
غزل کہیں گے بھلا کیا غزال آنکھوں پر
ہے سارے حسن کو حاصل کمال آنکھوں پر
قصور وار ہے کون اس زبون حالی کا
قصور ان کا ہے بس سارا ڈال آنکھوں پر
گزرتی گھڑیوں کی دہشت نے مضطرب رکھا
کیے ہیں قبضہ عروج و زوال آنکھوں پر
ورم دروں کا چھپائے سے بھی نہیں چھپتا
سجا ہی دیتے ہیں آنسو ملال آنکھوں پر
اسے نفیسؔ ترے دل سے کتنی ہے تشبیہہ
غزل کا بھی ہوا دیکھو مآل آنکھوں پر