نایاب ہیں دنیا میں وہ ان سا نہیں کوئی
نایاب ہیں دنیا میں وہ ان سا نہیں کوئی
سیرت میں بھی صورت میں بھی ہمتا نہیں کوئی
الماس کی مانند ہے شفاف وہ گل بھی
جز اُن کے دلِ صاف میں رہتا نہیں کوئی
ناچار ہیں ساحر کے سحر میں ہمیں مسحور
مسحور بھی اس طرح تو ہوتا نہیں کوئی
ہاں اور بھی گل ہیں چمنستان میں موجود
پر ان میں گلِ سرخ کے جیسا نہیں کوئی
وہ تخت نشیں ہو گئے اس دل کے محل میں
سلطان اس انداز سے بنتا نہیں کوئی
لکھتے ہیں کہ ہو جائے کوئی بات بھی گہری
ورنہ یونہی اشعار تو کہتا نہیں کوئی
ہاں دیکھ نفیسؔ اِس طرح سے گہرے معانی
اشعار کے آنچل میں چھپاتا نہیں کوئی