اس نے کیا کلام ہے قسمت بھی محوِ ناز
اس نے کیا کلام ہے قسمت بھی محوِ ناز
اس سرخ رو نے خوب ہمیں سرخرو کیا
باقی ابھی بھی ہے کوئی شکوہ اے نازنیں
ہر دم تمہاری بات پہ تو سر فرو کیا
رخ پھیرا تھا بغیر بتائے ہے کشمکش
تم نے تھا اختیار طریقہ یہ کیوں کیا
وقعت تھی کیا گلاب کی کرتا جو نازِ حسن
اے خوب رو تمہیں نے اسے خوب رو کیا
ؔہوتا اسی کو رنج ہےجس نے سنو نفیس
ہر گز ملول بھی نہ کسی کو کبھو کیا