صائم رضا نفیس
23-11-2006 | میلسی،پاکستان
اے چشمۂ تخیلِ برگ آفریں اُبل
انتخاب
یوں دسترس میں دیکھیے گلگوں گلاب ہے
صحرا میں اک سراب کے سینے میں آب ہے
ہو گیا سکوں ناپید
بس ترا انتظار ہوگا
ؔہوتا اسی کو رنج ہےجس نے سنو نفیس
ہر گز ملول بھی نہ کسی کو کبھو کیا